LOADING

Type to search

پاکستان تازہ ترین

اسلام آباد(اردو ٹائمز) جسٹس بابرستار کو ایک سال بعد چیزیں یاد آرہی ہیں، فیصل واوڈا

Share

سابق وفاقی وزیر و سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ جسٹس بابر ستار کے ساتھ ایک سال پہلے جو کچھ ہوا، وہ ایک سال بعد کیوں یاد آگیا ہے، پہلے کیوں نہیں بتایا گیا، اب کسی پر الزام لگانے سے کام نہیں چلے گا، آپ کو ثبوت دینے ہوں گے۔

سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میری آج کی پریس کانفرنس جسٹس بابر ستار اور جسٹس اطہر من اللہ کے لیے ہے، کیونکہ 28 مارچ چھٹی کے دن بابر ستار کی طرف سے پریس ریلیز آتی ہے، اور بابرستار کہتے ہیں کہ جج بننے سے پہلے اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو رپورٹ بھیجی، ہم نے کہا کہ اس کے حوالے سے ریکارڈ روم کے اندر کوئی چیز ہوگی تحریری طور پر لیکن اس کا جواب ہمیں نہیں مل رہا۔

انہوں نے کہا کہ کورڈ آف کنڈکٹ 2 کے تحت ججز کے بارے کہا گیا ججز اللہ سے ڈرنے والے اور کسی سے ڈرنے والے نہیں ہونے چاہییں، لیکن اب جواب نہیں آرہا تو ابہام بڑھ رہا ہے، بابر ستار نے جو اس وقت کے چیف جسٹس کو خط لکھا اس کا ثبوت دے دیں۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ میرا اطہر من اللہ کے ساتھ کیس لگا تھا، وہ بہت سخت آدمی ہیں، اور مجھے نہیں لگتا کہ وہ کسی کو بغیر ثبوت کے کام کرنے دیں گے، اور نہ ہی میڈیا کی زینت بننے کے لیے فیصلے کرتے ہیں۔ میرا گمان ہے کہ وہ کسی کے پریشر میں نہیں آتے اور نہ ہی اندھیرے میں کسی سے ملتے ہیں۔

’اطہر من االلہ نے لکھائی میں اگر کچھ لکھا ہے تو بابر ستار کے لیے سوال پیدا ہونگے‘۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ کوئی ٹی وی پر تجزیہ کرے یا انٹرویو دے، قانون ہم دونوں کے لیے ایک جیسا ہونا چاہیے۔ انہوں نے انٹیلیجنس اداروں پر الزام لگائے ہیں اس کا ثبوت دینا ہوگا۔

’میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ، چیف جسٹس بندیال کے سامنے پیش ہوا ہوں، ان لوگوں کے قلم میں اتنی طاقت ہے کہ وہ آپ کی زندگی کے فیصلے کرسکتے ہیں، وہ نا بکتے ہیں، نا رات میں کسی سے ملتے ہیں نا اپنی ذات کے لیے کام کرتے ہیں‘۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *