اسلام آباد(اردو ٹائمز) سپہ سالار کی جانب سے شہدا ,غازی قومی ہیرو قرار.
Share
……پاکستان کی فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے۔پاک فوج محض ایک دفاعی ادارہ نہیں بلکہ اللہ کی عطا کردہ ایک خاص فوج ہے جو سرحدوں سے لے کر قدرتی آفات اور حادثات سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہے،آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے شہدا اور غازیوں کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قوم کی آزادی اور سلامتی اپنے بہادرجانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے، وطن کےلیےجان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی شے عظیم نہیں ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جی ایچ کیو میں فوجی اعزازت دینے کی تقریب ہوئی۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے جوانوں اور افسران کو فوجی اعزازوں سے نوازا۔ شہدا کے اعزازات ان کےلواحقین نے وصول کیے۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے واضح کیا کہ ہمارےشہدا در حقیقت قوم کے لیے امید اور استقامت کی کرن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم آزادی اور سلامتی ہمارے بہادر جانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے۔ سپہ سالار نے کہا کہ شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں۔ شہدا کی قربانیاں ہمارا عزم مزید مضبوط کرتی ہیں، وطن کےلیے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی عظیم شے نہیں۔
اس سے پہلےپاک آرمی کی لاہور اور پشاور کور میں تقریبات کا انعقاد ہوا جن میں فوجی جوانوں کو ستارہ امتیاز (ملٹری)، تمغہ امتیاز (ملٹری) اور تمغہ بسالت سے نوازا گیا۔ پاک آرمی کے ادارہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق لاہور کور میں فوجی اعزازات سے نوازنے کی تقریب کا انعقاد ہوا، کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سید عامر رضا ستارہ امتیاز ملٹری نے تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی، تقریب میں آرمی کے اعلیٰ افسران اور ایوارڈ حاصل کرنے والوں کے اہل خانہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی، فوج افسران اور جوانوں کو ستارہ امتیاز ملٹری، تمغہ امتیاز ملٹری اور تمغہ بسالت سے نوازا گیا، 25 افسران کو ستارہ امتیاز (ملٹری)، 27 افسران کو تمغہ امتیاز (ملٹری) اور 18 شہید سپاہیوں کو تمغہ بسالت سے نوازا گیا، شہداء کے تمغے ان کے اہل خانہ نے وصول کئے. فوجی جوانوں اور افسران میں کراچی کور میں فوجی اعزازات تقسیم کرنے کی تقریب ہوئی جس کے مہمان خصوصی کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار تھے تقریب میں کور کمانڈر کراچی نے فوجی افسروں اور جوانوں کو ستارہ امتیاز، تمغہ امتیاز اور تمغہ بسالت عطا کیے جبکہ 9 شہداء کے اہل خانہ نے تمغہ بسالت وصول کیے۔ تقریب کے دوران 14 فوجی افسروں کو ستارہ امتیاز اور 19 افسروں کو تمغہ امتیاز ملٹری عطا کیا گیا۔ عسکری اعزازات دینے کی تقریب میں سینئر فوجی افسروں اور اعزاز حاصل کرنے والوں کے اہل خانہ کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ اس موقع پر کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کی شہداء کے اہل خانہ سے بھی ملاقات ہوئی اور عظیم قربانی دینے پر شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔ پاک فوج ہمارا فخر ہے۔اس عظیم دھرتی نے میجر عزیز بھٹی اورکیپٹن کرنل شیرخان شہید جیسے سپوت پیدا کیے۔ پاک فوج نے قیام پاکستان کے وقت سے ہمیشہ اپنے ملک اور عوام کی حفاظت کی ہے، چاہے وہ ہجرت کے وقت بھارت سے آنے والی ٹرین کے قافلے ہوں، چاہے کشمیر کی پہلی جنگ آزادی ہو،1953ءمیں لاہور میں امن و امان کا مسئلہ ہو، 1965ءکی جنگ ہو، 1971ءکی جنگ ہو، 1984ءمیں سیاچن کا مسئلہ ہو، 1999ءمیں کارگل کا معرکہ ہو یا دہشت گردی کی جنگ ہماری افواج نے اپنے عوام، ملک اور اس کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے کسی طرح کی قربانی سے دریغ نہیں کیا اور اپنے وطن کی مٹی سے کیا گیا عہد اپنے خون سے لکھ کر وفا کیا ہے۔بلند حوصلہ ماوں نے اپنے بیٹے میدان جنگ میں بھیجے، بہنوں نے اپنے بھائی قربان کیے ،بیویوں نے اپنے سہاگ لٹائے، بھائیوں سے بھائی جدا ہو گئے،باپ اپنے جوان بیٹوں کے پرچم میں لپٹے تابوت کو اپنے ہاتھوں سے مٹی کے سپرد کرتے دیکھے گئے اور چھوٹے بچے اپنے ابوکی راہ تکتے رہ گئے۔ماضی میں ہمارے عوام نے بھی ہمیں ہماری مسلح افواج کو مایوس نہیں کیا اور ہر وقت اور ہر میدان میں ان کا ساتھ دیا ہے۔ 1965ءمیں لاہور کے غیور عوام نے شہر سے باہر نکل کر اپنی افواج کی مدد کی ،ان کے لئے سامان رسد فراہم کیا،ان کے لیے کھانے لے کر گئے۔ 65ءکی جنگ میں میڈم نور جہاںکا نام بہت نمایاں ہے انہوں نے اپنے ترانوں سے سرحدوں پر تعینات سپاہیوں کا خون گرمایا۔مصنفین نے اپنی تحریر سے اور تخلیق کاروں نے اپنی تخلیق سے افواج پاکستان سے اپنی محبت اور ملک سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا تاہم کچھ عرصے سے ہمارے کچھ بھائی مختلف وجوہات کی بنا پر اپنی افواج کے خلاف بول رہے ہیں حتی کہ وطن کے شہدائ کی یادگاروں کی تحقیر کی گئی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ہمارے بھائیوں کو یہ پتہ ہونا چاہیے کہ ہماری مسلح افواج دنیا کی ساتویں طاقتور فوج ہے جب کہ دفاعی اخراجات کی مد میں ہمارے ملک کا 24 واں نمبر ہے اور ہم نے بڑی تگ و دو کے بعد ایٹمی صلاحیت حاصل کی ،جس میں افواج کے ساتھ ہمارے سیاسی رہنماو¿ں اور سائنس دانوں کا بھی بہت عمل دخل ہے جنہوں نے پاکستان کو 1998 میں چاغی کے پہاڑوں پربھارت کے بعد دھماکے کر کے ایٹمی طاقت بنایا اور دنیا میں پاکستان کا نام بلند کیا۔یہاں یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ معاشی ترقی بھی اپنی جگہ اہم ہے لیکن کسی ملک کی دفاعی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور ملک کی سلامتی ، جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کے تحفظ لیے مسلح افواج کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔امریکی ڈالرز کے لحاظ سے دیکھا جائے تو ہمارا موجودہ بجٹ تقریباً 6 بلین ڈالر ہے اور ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کا بجٹ 76 بلین ڈالر ہے جو کہ تقریبا 12 گنا سے بھی زیادہ ہے۔ ہمارے عوام اور ہمارے بھائیوں کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مسلح افواج کی صلاحیتوں کو بڑھانا چاہیے نہ کہ ان کو کم کرنا چاہیے۔ دوسرے اداروں کو اپنی آئینی اور قانونی حدود میں رہتے ہوئے ملک کی ترقی اور سلامتی کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں اور ہمارے عوام کو اپنی افواج کا ساتھ دینا چاہیے تاکہ وہ اور مضبوط ہو سکیں اور اپنے فرائض خوش اسلوبی سے سرانجام دے سکیں۔
پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہمارے افسر اور سپاہی کشمیر میں شہید ہوئے ، دہشت گردی کی جنگ میں وزیرستان اور سوات میں شہید ہوئے ، بلوچستان میں شہید ہوئے، پنجاب میں مختلف دھماکوں میں شہید اور زخمی ہوئے۔پاک فوج نے اقوام متحدہ امن مشن میں بھی بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ اور انہوں نے یہ سب اپنے پیارے وطن کے لیے کیا اور اپنے عوام کے لیے کیا اور ہمارے محب وطن عوام ہماری مسلح افواج سے محبت کرتے ہیںفوج نے اپنے ساتھ جڑے افراد اور شہداء کے خاندانوں کی فلاح و بہبود کا بیڑا اٹھایا ہے۔جن لوگوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے اپنی جان کے نذرانے پیش کیے ان کے خاندانوں کی فلاح و بہبود بھی فوج اپنی بنیادی ذمہ داری سمجھتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاک فوج کے زیر انتظام ایسے کئی فلاحی ادارے کام کر رہے ہیں جن کی آمدن سے نہ صرف شہداء کے خاندانوں کی کفالت ہوتی ہے بلکہ ہزاروں شہریوں کو روزگار بھی فراہم کیا جاتا ہے۔فوجی فاؤنڈیشن اور آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کاروباری منصوبے نہیں ہیں بلکہ ان کے چارٹر کے مطابق وہ فلاحی تنظیمیں ہیں جنہیں چیریٹیبل انڈوومنٹ ایکٹ 1890 کے تحت شامل کیا گیا ہے۔ ان کی آمدنی کا 73% سے زیادہ شہداء، جنگ کے زخمیوں، معذور فوجیوں اور ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں پر خرچ کیا جاتا ہے۔فوجی فاؤنڈیشن اور آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کے 17% ملازمین شہداء، ڈبلیو ڈبلیو پی اور ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں کے وارثان ہیں جبکہ یہ تنظیمیں شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو ملازمتیں بھی فراہم کرتی ہیں جو کہ 83 فیصد بنتا ہے۔فوجی فاونڈیشن گروپ سب سے زیادہ ٹیکس دہندگان میں سے ایک ہے کیونکہ مالی سال 2020-21میں ٹیکسوں، ڈیوٹیوں اور لیویز کی شکل میں قومی خزانے کو 150 ارب روپے ادا کیے گئے، جب کہ گزشتہ پانچ سالوں میںفوجی فائونڈیشن نے حکومت کو ٹیکس اور لیویز کے طور پر 1 ٹریلین روپے ادا کیے ہیں۔
فوجی فاؤنڈیشن میں ملازمین کا مجموعی تناسب 3989(سابق سروسز اہلکار)اور 22,652(سویلین)ہیں جو کہ سویلین ملازمین کاتناسب 79% بنتا ہے۔پاک فوج کی طاقت اس کے محب وطن شہری ہیں۔آج ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ اپنے ملک کو ایک عظیم سلطنت بنائیں گے اور دشمن کے کسی پراپیگنڈا میں نہیں آ ئیں گے کیونکہ آ ج کل سوشل میڈیا پر ایک چھوٹی سی بات پھیلا دی جاتی ہے اور ہمارے دوسرے لوگ یہ پوسٹ بغیر کسی تصدیق سے باقی گروپس میں شیئر کر دیتے ہیں جس سے ایک غلط تاثر عوام میں پھیل جاتا ہے اور بعد میں اس کی درستگی کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ہم اپنی افواج کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ کچھ حلقوں سے سخت تنقید کے باوجود ہماری مسلح افواج کے ارادے اور عزم میں کوئی کمی نہیں آئی اور 9 مئی کے واقعات کے بعد بھی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افراد وطن کی خاطر جام شہادت نوش کر رہے ہیں اور دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کے کھڑے ہیں۔پاکستان کی مسلح افواج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔پاک فوج نے اپنے پروفیشنل ازم کی بدولت حربی تاریخ میں اپنا ایک الگ مقام پیدا کیا ہے۔محدود وسائل کے ساتھ بڑے سکیورٹی چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے انہیں کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے پاک فوج کی خدمات آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔سیا چن کامحاذ ہو یا پھر افغانستان کے ساتھ طویل سرحدی پٹی۔بھارت کے جارحانہ عزائم کا مقابلہ کرنا ہو یا ان کے خفیہ منصوبوں کی ناکامی،بیرونی مداخلت سے جاری دہشت گردی کی کارروائیوں کو ناکام بنانا ہو یا اندرون ملک بیٹھے ہوئے ملک دشمن عناصر کی سرکوبی، ہر میدان میں پاکستانی افواج نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا لوہا منوایا ہے۔پاک فوج نے اندرون ملک اپنا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ بیرون ملک اقوام متحدہ کے امن مشن کے ساتھ بھی اپنی خدمات سرانجام دی ہیںاور دنیا نے پاکستانی افواج کی خدمات کا ہر مقام پر اعتراف کیا ہے۔۔پاک فوج اور پاکستان کی عوام ایک دوسرے کی طاقت ہیں پاکستان کی عوام ہی پاک فوج کی اصل طاقت ہیں کیونکہ پاکستان کی عوام کی محبت اور پیار ہے جو پاک فوج کو مضبوط بناتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی عوام پر اور پاکستان پر جب بھی کبھی کوئی مشکل آن پڑی تو پاک فوج نے ہمیشہ اس کی داد رسی کی ہے اور پکارے جانے پر ہمیشہ اپنا فرض نبھایا ہے۔
پاک فوج ایک ادارے نہیں بلکہ ایک جذبہ اور وفا کا نام ہے جس کے جوان وطنِ عزیز کے دفاع کی خاطر جانیں قربان کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں اور کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے اور اپنے ہم وطنوں کی امداد اور جانیں بچانے کے لیے ہمیشہ صفِ اول میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ہر گھڑی تیار کامران پاکستانی فوج کے جوان اپنی ارض پاک اور قوم کی حفاظت اور خدمت میں ہمہ وقت مصروف عمل ہیں۔
پاک فوج کا یہ جذبہ حب الوطنی ہے جس کی تحت سرحدوں پر اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنے ہم وطنوں کو کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نکالنے کے لیے پاک فوج ہمہ وقت حاضر رہتی ہے۔سیلاب ہو، زلزلہ ہو، طوفان ہو، خشک سالی ہو، یا کوئی بھی حادثہ پوری قوم کی نظر سب سے پہلے اگر کسی کی جانب اٹھتی ہے تو وہ ہے پاک فوج، آزمائش اور تکلیف میں مبتلا عوام اللہ کے بعد سب سے پہلے اگر کسی کو پکارتی ہے تو وہ ہے پاک فوج۔ پاکستانی افواج نے نہایت کم وقت میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ الحمدللە آج دشمن پر ہماری فوج کا رعب و دبدبہ اس قدر غالب ہے کہ وە پاکستان سے کسی فوجی مہم جوئی کا سوچ بھی نہی سکتے۔ افواج پاکستان س ملک پر الله تعالی کا احسان عظیم ہے۔ اس فوج کے سپاہی صرف سپاہی نہیں بلکہ الله تعالی کی فوج کے سپوت اور محمد صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے سپاہی ہیں۔ شہادت ایک ایسا جذبہ ہے جو امت مسلمہ کے ہر فرد میں ایک نئ روح پھونکتا ہے۔پاکستان کا وجود پہلے دن سے ہی کچھ لوگوں کیلۓ قابل قبول نہیں تھا جنہوں نے یکے بعد دیگرے جنگوں کو مسلط کیا اور جب ان کی تمام سازشوں کو افواج پاکستان نے ناکام بنایا تو ہمارے اندر سے چند ملک دشمن غداروں کو چن کر تخریب کاری کا آغاز کیا گیا جن سے نمبردآزما ہونے کیلۓ ہمارے شیر جوان دن رات مصروف ہیں۔یہ افواج پاکستان ہی نہی افواج اسلام بھی ہیں۔ اس فوج کے جوانوں کے ہیرو بھارتی فلموں کے افسانوی اور جھوٹے کردار نہیں بلکہ شیر خدا حضرت علیؓ اور حضرت خالد بن ولیدؓ جیسے شجاعت اور بہادری کے پیکر ہیں۔ یہ شخصیات ملت اسلامیہ کے وە پھول ہیں جو ہمارے لہو کو الله تعالی کی بارگاہ میں پیش کرنے کیلۓ ہمہ وقت تیار رکھتے ہیں۔ اس ملت کا ہر ایک فرد افواج پاکستان کا سپاہی ہے۔ ہمارے خون کا ایک ایک قطرہ ہمارے وطن پاک اور دین کی سر بلندی کیلۓ حاضر ہے۔
پاکستان زندہ باد ،پاک فوج زندہ باد